76 سالہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف یہ الزام ان متعدد معاملات میں سے ایک ہے جن پر ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ تاہم ابھی تک ٹرمپ ان تمام الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں اور تاحال ان پر اس حوالے سے فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انھیں منگل کو گرفتار کیا جا سکتا ہے اور اس ممکنہ اقدام کے پیش نظر انھوں نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کر دیں۔
تاہم ان کے وکیل نے واضح کیا ہے کہ ان کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا اور سابق صدر نے اپنے اس خدشہ کا اظہار میڈیا رپورٹس سامنے آنے پر کیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ استغاثہ کی جانب سے آئندہ ہفتے سابق صدر ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے پر غورکیا جا رہا ہے۔ اگر ان پر فرد جرم عائد کر دی جاتی ہے تو یہ کسی سابق امریکی صدر کے خلاف پہلا مجرمانہ کارروائی کا مقدمہ (کریمینل کیس)ہو گا۔
کیس ٹرمپ کے وکیل کی جانب سے پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کو 2016 کے صدارتی انتخاب سے قبل خاموش رہنے کے لیے رقم کی ادائیگی پر مرکوز ہے۔
اس سے قبل ماضی میں بھی ٹرمپ کو اپنے خلاف مواخذے کے دو مقدمات کا سامنا ہے۔ روس کے ساتھ تعلقات اور رہائش گاہ پر چھاپوں نے ان کی مقبولیت کم کرنے کے بجائے بڑھائی ہے۔ تو اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ فرد جرم بھی ان کی شہرت میں اضافے کا ہی باعث بن سکتی ہے۔
ابھی تک یہ بات واصح نہیں کہ کیا ان پر آئندہ ہفتے فرد جرم عائد کی جائے گی یا ساتھ کچھ اور بھی ہوگا لیکن سابق صدر نے اپنی گرفتاری کی پیشگوئی کرتے ہوئے حامیوں کو بڑے پیمانے پر احتجاج کے لیے تیار رہنے کی کال دی ہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے حمایتیوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ 6 جنوری 2021 کو ان کے حامیوں نے امریکی کیپیٹل ہِل پر حملہ کر کے ثابت کیا تھا کہ کیسے ایک احتجاجی سے پرتشدد کارروائیوں میں تیزی آ سکتی ہے۔
ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن اور معاونین کیلیین کونوے اور ہوپ ہِکس ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ اب تک تمام ثبوت فراہم کر چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سابق صدر ٹرمپ کی ٹیم کا یہ کہنا کہ انھوں نے عدالت کے سامنے پیش ہونے کی دعوت مسترد کر دی ہے، یہ بات کیس کے تقریبا ختم ہونے کی علامت ہے۔
رپورٹس کے مطابق عدالت کے سامنے ایک آخری گواہ ممکنہ طور پر پیر کو گواہی دے سکتا ہے۔
تحقیقات مکمل ہونے پر گرینڈ جیوری اس بات پر ووٹ دیتی ہے کہ کیا ان الزامات پر مجرمانہ غفلت کے تحت کارروائی کی جائے تاہم وہ اس فیصلیکے پابند نہیں۔ پھر یہ مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ پر منحصر ہے کہ وہ اس بات کا تعین کریں گے کہ ثابت ہونے پر کس الزام کے تحت کارروائی کی جائے اور اس کے لیے کوئی حتمی وقت (ڈیڈ لائن) کی حد مقرر نہیں۔
سابق امریکی صدر پر اس سے قبل کبھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی تاہم ٹرمپ کے وکیل نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اس کے لیے قانونی طریقہ کار پر عمل کریں گے۔ ایسی صورت میں عام طور پر کسی مدعا علیہ کو یا تو گرفتار کیا جاتا ہے یا وہ حکام کے سامنے اعتراف کر لیتا ہے اور اگر کسی فرد پر سنگین جرم کے ارتکاب کا الزام ہو تو اسے ہتھکڑیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
اس کے بعد قانونی کارروائی کے لیے ملزم کی تصویر اور فنگر پرنٹس لیے جاتے ہیں۔ ابتدائی سماعت ، جسے گرفتاری کہا جاتا ہے، کے بعد اس طرح کے وائٹ کالر کرائم کیس میں عموما مدعا علیہ کو اگلی پیشی تک رہا کیا جاتا ہے۔
پورن سٹارسٹورمی ڈینیئلز کا کیس اس بارے میں ہے کہ ٹرمپ نے اپنے وکیل مائیکل کوہن کو کس مد کے سلسلے میں ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔
سٹورمی نے 2011 میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ روابط تھے۔
مائیکل کوہن کی ادائیگی کا ریکارڈ کہتا ہے کہ ادائیگی قانونی فیس کے لیے تھی۔ اس معاملے پر پراسیکیوٹرز کی جانب سے کہا جا سکتا ہے کہ رقم کی یہ ادائیگی ٹرمپ کے کاروباری ریکارڈ کو غلط ثابت کرنے کے مترادف ہے جس کو نیو یارک میں ایک غلط فعل مانا جاتا ہے۔
